انقرہ، 26/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں حالیہ دنوں میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں کم از کم 5 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ترکیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ پی کے کے کی جانب سے کیا گیا، جو کہ شام اور عراق میں سرگرم ہے۔ اس کے جواب میں، ترکیہ کی فوج نے شام اور عراق میں ایئر اسٹرائیک کی، جس کے نتیجے میں 59 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس کارروائی میں کردستان ورکرس پارٹی کے دو اہم ملی ٹنٹس بھی مارے گئے ہیں، جو کہ ترکیہ کے لیے ایک اہم کامیابی تصور کی جا رہی ہے۔
دراصل ترکیہ نے کچھ بڑے اِن پٹس ملنے کے بعد شمالی شام اور عراق میں ہوائی حملہ کیا ہے۔ اس ایئر اسٹرائک کے ذریعہ عراق میں موجود ’پی کے کے‘ کے 29 دہشت گردوں کو اور شام میں موجود ’پی کے کے‘ کے 18 دہشت گردوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا۔ ترکیہ کی اس کارروائی سے شام میں ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ شامی ڈیموکریٹک فورس کا کہنا ہے کہ ترکیہ کے اس حملے میں 12 عام شہریوں کی موت ہو گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ترکیہ اور پی کے کے کی دشمنی بہت پرانی ہے۔ شام اور عراق میں پہلے بھی ترکیہ نے پی کے کے سے جڑے ٹھکانوں پر ڈرون سے حملے کر چکا ہے۔ تازہ حملے بھی اس شدت پسند تنظیم کے ٹھکانوں پر ہی کیے گئے ہیں۔ انقرہ میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری کسی بھی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے، لیکن ترکیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ پی کے کے کی ہی کارستانی ہے۔
واضح رہے کہ ترکیہ کی راجدھانی انقرہ میں گزشتہ دنوں جو دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا، اس میں 5 لوگوں کی موت کے ساتھ ساتھ 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ 3 دہشت گردوں نے ایئرواسپیس انڈسٹری کو ہدف بنایا تھا جس میں ایک خاتون بھی شامل تھی۔ ترکیہ کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس ایسے ثبوت موجود ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ دہشت گردانہ حملہ پی کے کے نے ہی کیا تھا۔